تعارف شاعر

poet

یاسمین حمید

یاسمین حمید

محترمہ یاسمین حمید صاحبہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی معروف و مشہور شاعرہ ، مترجم اور ایک ماہر تعلیم کی حیثیت سے جانی جاتی ہیں ، آپ نے اردو شاعری کو انگریزی قالب میں ڈھال کر انگریزی ادب میں بھی حصہ لیا ہے۔

آپ 18/مارچ 1951ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں ، آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کے بعد میٹرک ملتان سے ، 1970ء میں ہوم اکنامکس میں بی ایس سی (B.Sc) ہوم اکنامکس کالج لاہور سے اور 1972ء میں غذائیات میں ایم ایس سی (M.Sc) پنجاب یونیوسٹی لاہور سے مکمل کی ، حصول تعلیم کے بعد شعبہئ تدریس سے وابستہ ہوئیں ، 1979ء سے 1982ء تک کویت میں انٹرنیشنل سکول آف پاکستان سے وابستہ رہیں پھر پاکستان واپس آ گئیں جہاں 1986ء میں The Lahore Alma کے نام سے اپنا ایک اسکول قائم کیا ہے۔

آپ کو بچپن ہی سے گیت گانے اور شعر پڑھنے کا شوق تھا لیکن شاعری کا آغاز تکمیل تعلیم مکمل کیا ، آپ کا پہلا مجموعہ "پس آئینہ" 1988ء میں شائع ہوا ، اس کے بعد "حصار بے در دیوار" 1991ء میں ، "آدھا دن آدھی رات" 1996ء میں ، "فنا بھی ایک سراب ہے" 2001ء میں اور "دوسری زندگی" 2007ء میں شائع ہوا ہے اور پانچواں شعری مجموعہ "بے ثمر پیرہن کی خواہش" کے نام سے  زیر طبع ہے ، آپ شاعری کے ساتھ ساتھ ادارتی مشاغل ، ماہانہ کالمس ، اردو سے انگریزی میں تراجم اور اسکرپٹ تحریر سے بھی وابستہ رہی ہیں ، آپ کو ان تمام خدمات پر 1996ء میں "علامہ اقبال ایوارڈ" ، "نیشنل ہجری 1417 ایوارڈ" ، 2001ء میں "احمد ندیم قاسمی ایوارڈ" ، حکومت پنجاب کی طرف سے "فاطمہ جناح ایوارڈ برائے 2006ء" اور حکومت پاکستان کی طرف سے 2008ء میں "تمغۂ امتیاز برائے ادبیات" سے سرفراز کیا گیا ہے۔ (تصویر / ہم جو خوشبو کے ہمسفر ٹھہرے۔فیس بک)


یاسمین حمید کا منتخب کلام