تعارف شاعر

poet

صباؔ اکبر آبادی

خواجہ محمد امیر صبا اکبر آبادی

آزاد دائرۃ المعارف ، ویکیپیڈیا سے

صبا اکبرآبادی اردو کے ممتاز قادر الکلام  شاعر ، صحافی ، مترجم اور ناول نگار تھے ، انہیں شاعری میں نعت اور مرثیہ گوئی میں شہرت حاصل تھی۔

صبا اکبرآبادی 14 اگست، 1908ء کو آگرہ ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے ، ان کا اصل نام خواجہ محمد امیر تھا ، صبا اکبر آبادی کی شاعری کا آغاز 1920ء سے ہوا ، شاعری میں ان کے استاد خادم علی خاں اخضر اکبر آبادی تھے۔ 1927ء میں وہ شاہ اکبر داناپوری کے صاحبزادے شاہ محسن داناپوری کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے اور اسی وسیلے سے انہیں تصوف کی دنیا سے شناسائی ہوئی ، 1928ء میں انہوں نے ایک ادبی ماہنامہ آزاد نکالا ، کچھ عرصے بعد انہوں نے رعنا اکبر آبادی کے رسالے مشورہ کی ادارت بھی سنبھالی۔

تقسیم ہند کے بعد انہوں نے حیدرآباد (سندھ) اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی اور بہت جلد یہاں کی ادبی فضا کا ایک اہم حصہ بن گئے ، انہوں نے مختلف النوع ملازمتیں بھی کیں اور تقریباً ایک سال محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔

صبا اکبر آبادی کے شعری مجموعوں میں " اوراق گل " ، " سخن ناشنیدہ " ، " ذکر و فکر "، " چراغ بہار " ، " خونناب " ، " حرز جاں " ، " ثبات " اور " دست دعا " کے نام شامل ہیں اس کے علاوہ ان کے مرثیوں کے تین مجموعے سربکف ، شہادت  اور قرطاس الم کے نام سے شائع ہوچکے ہیں ، انہوں نے عمر خیام ، غالب ، حافظ شیرازی اور امیر خسرو کے منتخب فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ کیا جن میں سے عمر خیام اور غالب کے تراجم اشاعت پزیر ہو چکے ہیں ، ان کی ملی شاعری کا مجموعہ زمزمۂ پاکستان قیام پاکستان سے پہلے شائع ہوا تھا ، انہوں نے ایک ناول بھی تحریر کیا تھا جو زندہ لاش کے نام سے اشاعت پزیر ہوا تھا۔

صبا اکبرآبادی 29 اکتوبر 1991ء کو اسلام آباد پاکستان میں وفات پا گئے ، وہ کراچی کے سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔

تصویر / صوفی نامہ


صباؔ اکبر آبادی کا منتخب کلام