تعارف شاعر

poet

تابشؔ دہلوی

مسعود الحسن تابش دہلوی

مسعود الحسن تابش دہلوی دبستان دہلی کے آخری چراغ ، اردو کے مایہ ناز غزل گو شاعر ، دانشور اور براڈکاسٹر تھے۔ تابش دہلوی اپنے مخصوص لب و لہجے کے باعث معروف ہیں۔

تابش دہلوی نے 09/ نومبر 1913ء کو دہلی کے علمی گھرانے میں جنم لیا۔ ابتدائی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد حیدرآباد دکن سے ثانوی تعلیم حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد کراچی آئے اور 1958ء میں کراچی یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

1939ء میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہوئے۔ تابش کا آڈیشن پطرس بخاری نے لیا اور انہیں پروگرام اناؤنسر کے لیے منتخب کیا جس کے کچھ عرصے بعد انہوں نے خبریں بھی پڑھنا شروع کیں۔ ریڈیو کے لیے 3 جون 1947ء کو قیام پاکستان کے تاریخی اعلان کی خبر تابش صاحب ہی نے ترتیب دی تھی۔ تقسیم ہند کے بعد 17 ستمبر 1947ء کو ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور اپنی زندگی ریڈیو پاکستان کے لیے وقف کر دی ۔

تابش دہلوی نے پہلا شعر تیرہ برس کی عمر میں کہا تھا جب کہ ان کی پہلی نظم یا غزل 1931ء میں دہلی کے مشہور جریدے ساقی میں شائع ہوئی ۔ 1932ء میں پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ شاعری میں انھوں نے فانی بدایونی سے اصلاح لی۔ تابش بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے۔ غزل کی صنف کے علاوہ تابش دہلوی نے نعت، مرثیہ، ہائیکو، آزاد نظم، گیت اور قومی نغمے بھی تخلیق کیے۔

تابش دہلوی کے مندرجہ ذیل 6 شعری مجموعے اور 1 نثری مجموعہ شائع ہوچکے ہیں۔

  • دیدہ بازدید (مضامین)
  • نمروز ( 1963ء ) شاعری
  • چراغِ سحر ( 1982ء ) شاعری
  • غبارِ انجم ( 1984ء ) شاعری
  • تقدیس ( 1984ء ) شاعری
  • ماہِ شکستہ ( 1993ء ) شاعری
  • دھوپ چھاؤں ( 1996ء ) شاعری

1998ء میں حکومت پاکستان نے تابش دہلوی کی علمی خدمات کے صلے میں انہیں تمغۂ امتیاز سے نوازا۔

23 ستمبر 2004ء کو ملک کے نامور شاعر تابش دہلوی 90 سال کی عمر میں کراچی میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے اور کراچی کے سخی حسن قبرستان میں تدفین ہوئی۔

تعارف: آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے -  تصویر / ریختہ


تابشؔ دہلوی کا منتخب کلام