سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ

غزل| جمالؔ احسانی انتخاب| بزم سخن

سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ
دشت اب اپنی جگہ باقی نہ گھر اپنی جگہ
نامساعد صورتِ حالات کے باوصف بھی
خود بنا لیتے ہیں جنگل میں شجر اپنی جگہ
میں بھی نادم ہوں کہ سب کے ساتھ چل سکتا نہیں
اور شرمندہ ہیں میرے ہم سفر اپنی جگہ
کیوں سمٹتی جا رہی ہیں خود بخود آبادیاں
چھوڑتے کیوں جا رہے ہیں بام و در اپنی جگہ
جو کچھ اِن آنکھوں نے دیکھا ہے میں اس کا کیا کروں
شہر میں پھیلی ہوئی جھوٹی خبر اپنی جگہ
ایک اندیشہ تو اس کی ہمرہی سے ہے مجھے
اور پھر اس کے بچھڑ جانے کا ڈر اپنی جگہ
اس نگر سے کوچ کرنا بھی مرے بس میں نہیں
اس نگر پر میرے دشمن کا اثر اپنی جگہ
میں جمالؔ اپنی جگہ سے اِس لئے ہٹتا نہیں
وہ گھڑی آ جائے شاید لوٹ کر اپنی جگہ



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام