غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا

غزل| آغا حشرؔ کاشمیری انتخاب| بزم سخن

غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا
مری جانب سے ترے دل میں غبار آ ہی گیا
جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جھوٹی قسم
سادگی دیکھو کہ پھر بھی اعتبار آ ہی گیا
پوچھنے والوں سے گو میں نے چھپایا دل کا راز
پھر بھی تیرا نام لب پر ایک بار آ ہی گیا
تو نہ آیا او وفا دشمن! تو کیا ہم مر گئے
چند دن تڑپا کئے ، آخر قرار آ ہی گیا

جی میں تھا ائے حشرؔ اس سے اب نہ بولیں گے کبھی
سامنے جب بے وفا آیا تو پیار آ ہی گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام