ترے نام سے ابتدا چاہتا ہوں

غزل| سید سالکؔ برماور انتخاب| بزم سخن

ترے نام سے ابتدا چاہتا ہوں
ترے فضل کی انتہا چاہتا ہوں
مجھے معرفت حق کی ہو جائے حاصل
میں اس کی طلب میں فنا چاہتا ہوں
نہیں کوئی نعمت گراں قدر اس سے
میں توفیقِ ذکر و دعا چاہتا ہوں
یہی ذکر جاری رہے میرے لب پر
سدا لا الہ کی صدا چاہتا ہوں
یہ دل جس سے ہو منبعِ نور سالکؔ
میں وہ علم حق آشنا چاہتا ہوں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام