بہتے ہوئے دیکھے ہیں جو لاچار کے آنسو

غزل| سید سالکؔ برماور انتخاب| بزم سخن

بہتے ہوئے دیکھے ہیں جو لاچار کے آنسو
شاید کبھی گر جائیں گے زر دار کے آنسو
دنیا کی عدالت میں اب انصاف کہاں ہے
گرتے ہوئے دیکھے گئے حقدار کے آنسو
یہ ایک حقیقت ہے کہ مانو یا نہ مانو
غم اور بڑھا دیتے ہیں غمخوار کے آنسو
کیا اشک بہا سکتے ہیں یہ ظالم و جابر
مشکل سے گرے ہیں یہاں زر دار کے آنسو
کچھ کام بنا لیتے ہیں دربارِ خدا میں
جس وقت ٹپکتے ہیں سیہ کار کے آنسو
آنسو جو مگرمچھ کے ہیں لاتے نہیں وہ رنگ
اک کاوشِ مہمل ہے ریا کار کے آنسو
یہ عزم تھا میرا کہ نہ روؤں گا کبھی میں
گر ہی گئے آخر میں تھک بار کے آنسو
جب ظلم ہوا مجھ پہ تو خاموش تھی دنیا
اس وقت نہ رک پائے مرے یار کے آنسو
یہ آبِ رواں آپ کے کس کام کا سالکؔ
کیوں آپ بہاتے ہیں یہ بیکار کے آنسو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام