وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا

غزل| اطہرؔ نفیس انتخاب| بزم سخن

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیں کیا
اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے تا دیر اسے دہرائیں کیا
وہ زہر جو دل میں اتار لیا پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا
اک آگ غمِ تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا
پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں یہ شمعیں بھجنے والی ہیں
ہم خود بھی کسی سے سوالی ہیں اس بات پہ ہم شرمائیں کیا

ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے ہم صورت گر کچھ خوابوں کے
بے جذبۂ شوق سنائیں کیا کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام