بھڑکا رہے ہیں آگ لبِ نغمہ گر سے ہم

غزل| ساحرؔ لدھیانوی انتخاب| بزم سخن

بھڑکا رہے ہیں آگ لبِ نغمہ گر سے ہم
خاموش کیا رہیں گے زمانے کے ڈر سے ہم
کچھ اور بڑھ گئے جو اندھیرے تو کیا ہوا
مایوس تو نہیں ہیں طلوعِ سحر سے ہم
لے دے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ہم
دے گا کسی مقام پہ خود رہزنوں کا ساتھ
اتنے بھی بدگمان نہ تھے راہبر سے ہم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام