بھولے سے محبت کر بیٹھا ناداں تھا بچارا دل ہی تو ہے

غزل| ساحرؔ لدھیانوی انتخاب| بزم سخن

بھولے سے محبت کر بیٹھا ناداں تھا بچارا دل ہی تو ہے
ہر دل سے خطا ہو جاتی ہے بگڑو نہ خدارا دل ہی تو ہے
اس طرح نگاہیں مت پھیرو ایسا نہ ہو دھڑکن رک جائے
سینے میں کوئی پتھر تو نہیں احساس کا مارا دل ہی تو ہے
جذبات بھی ہندو ہوتے ہیں چاہت بھی مسلماں ہوتی ہے
دنیا کا اشارہ تھا لیکن سمجھا نہ اشارا دل ہی تو ہے
بیداد گروں کی ٹھوکر سے سب خواب سہانے چور ہوئے
اب دل کا سہارا غم ہی تو ہے اب غم کا سہارا دل ہی تو ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام