رات کی تاریکیوں میں کہکشاں دیکھا کئے

غزل| صابرؔ جائسی انتخاب| بزم سخن

رات کی تاریکیوں میں کہکشاں دیکھا کئے
صبح کے جلووں کے آنے کا نشاں دیکھا کئے
بیٹھے بیٹھے آ گیا اک دم اسیری کا خیال
ہم بڑی حسرت سے اپنا آشیاں دیکھا کئے
اُٹھ گیا پردہ مگر ٹوٹا نہ جلووں کا طلسم
ہم حجاباتِ نظر کو درمیاں دیکھا کئے
اللہ اللہ! محویت جب جانے والا جا چکا
سر جھکائے اُس کے قدموں کے نشاں دیکھا کئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام