کس بیم و رجا کے عالم میں طیبہ کی زیارت ہوتی ہے

نعت| ماہرؔ القادری انتخاب| بزم سخن

کس بیم و رجا کے عالم میں طیبہ کی زیارت ہوتی ہے
اک سمت شریعت ہوتی ہے اک سمت محبت ہوتی ہے
اس دل پہ خدا کی رحمت ہو جس دل کی یہ حالت ہوتی ہے
اک بار خطا ہوجاتی ہے سو بار ندامت ہوتی ہے
ائے صلّ علیٰ! اک ایک ادا اللہ کی آیت ہوتی ہے
ہے روئے محمد ﷺ پیشِ نظر قرآں کی تلاوت ہوتی ہے
اک وہ بھی مقدر ہوتا ہے اک ایسی بھی قسمت ہوتی ہے
بوجہل یونہی رہ جاتا ہے بوذرؓ کو ہدایت ہوتی ہے
جو بات وہ فرما دیتے ہیں معیارِ صداقت ہوتی ہے
دستورِ عمل بن جاتی ہے اور دین میں حجت ہوتی ہے
طیبہ کے ببولوں کے کانٹے پھولوں سے بھی نازک تر نکلے
تلوؤں کو بھی لذت ملتی ہے آسودہ طبیعت ہوتی ہے
مقصودِ جہاں محبوبِ خدا اور اس پہ یہ شانِ فقر و غنا
کپڑے بھی وہ خود دھو لیتے ہیں فاقوں کی بھی عادت ہوتی ہے
أَنْعَمتُ عَلَیْکُمْ فرما کر اللہ نے خود اعلان کیا
اتمامِ کرم اب ہو تو چکا بس ختم نبوت ہوتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام