واقفِ آدابِ محفل بس ہمیں مانے گئے

غزل| عبد الحمید نظرؔ لکھنوی انتخاب| بزم سخن

واقفِ آدابِ محفل بس ہمیں مانے گئے
ان کی محفل میں ہمیں شائستہ گردانے گئے
مٹتے مٹتے مٹ گئے راہِ وفا میں لوگ جو
بعد والوں میں نشانِ راہ وہ مانے گئے
کچھ نقوشِ عہدِ رفتہ خیر سے اب بھی تو ہیں
لاکھ بگڑی میری صورت پھر بھی پہچانے گئے
دودھ کے مجنوں تو مل جائیں گے اب بھی ہر جگہ
خون دیں لیلیٰ کو اپنا ایسے دیوانے گئے
سوزِ الفت کا اثر تھا دیدنی مطلوب میں
شمع بھی گھلتی گئی مرتے جو پروانے گئے
کچھ درخشندہ حقائق مجھ سے جو منسوب تھے
کم نصیبی سے مری بنتے وہ افسانے گئے

عقل الجھی ہی رہی چون و چرا میں اے نظرؔ
عشق میں دل کے کیے سب فیصلے مانے گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام