کسی سے بھی مجھے شکوہ نہیں ہے

غزل| پیامؔ فتح پوری انتخاب| بزم سخن

کسی سے بھی مجھے شکوہ نہیں ہے
کہ دنیا میں کوئی اپنا نہیں ہے
ہزاروں محفلیں دیکھی ہیں میں نے
مگر مجھ سے کوئی تنہا نہیں ہے
میری تقدیر میں تنہاہیاں ہیں
کسی محفل میں جی لگتا نہیں ہے
قریب آؤ کہ جی بھر دیکھ لوں میں
نگاہوں پر ابھی پہرا نہیں ہے
بہت بندے خدا کے ہیں تو کیا ہے
محبت کا کوئی بندہ نہیں ہے
ہیں دیوانے بہت اس دور میں بھی
مگر کوئی پیامؔ ایسا نہیں ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام