دل میں اترو گے تو اک جوئے وفا پاؤ گے

غزل| حسن نعیمؔ انتخاب| بزم سخن

دل میں اترو گے تو اک جوئے وفا پاؤ گے
موج در موج سمندر کا پتا پاؤ گے
منزلِ شوق تو کچھ دور نہیں ہے لیکن
تم اسی راہ میں اک سنگِ انا پاؤ گے
میں تو کھو جاؤں گا تنہائی کے جنگل میں کہیں
تم بھرے گھر میں کہاں مجھ کو بھلا پاؤ گے
یوں تو اک روگ لیے پھرتا ہوں چشمہ چشمہ
تم مری دھول کو بھی خاکِ شفا پاؤ گے
دل سے بے ساختہ امڈے ہیں بڑھاؤ کفِ دست
آج آنسو کو بھی ہم رنگِ حنا پاؤ گے
آگ ہی آگ سہی خواب میں جل کر دیکھو
اس جہنم میں بھی جنت کی ہوا پاؤ گے
دشت تا شہر ہیں بکھرے ہوئے اوراقِ جنوں
تم جہاں جاؤ گے تصویرِ وفا پاؤ گے
غم اٹھانے کا یہ انداز بتاتا ہے نعیمؔ
اک نہ اک روز وفاؤں کا صلہ پاؤ گے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام