شاعری بات نہیں گرمِ سخن ہونے کی

غزل| گوہرؔ ہوشیار پوری انتخاب| ابو الحسن علی

شاعری بات نہیں گرمِ سخن ہونے کی
شرط ہی اور ہے شائستۂ فن ہونے کی
میں کہ ہر دم مجھے بالیدگیٔ روح کی فکر
روح کو فکر ہے وارستۂ تن ہونے کی
رم بہ رم سلسلۂ موجِ غزالانِ خیال
دشتِ غربت کو بشارت ہو وطن ہونے کی
پرتوِ رنگ سے گلگوں ہوا معمورۂ چشم
دھوم ہے کوئے تماشا کے چمن ہونے کی
حق پرستی کو یہاں کون ہے آمادۂ دار
کس کو توفیق ہے بے گور و کفن ہونے کی
یا بچے گا نہ سحر تک کوئی درماندۂ شب
یا سحر ہی نہیں خاکم بدہن ہونے کی

درد کی سالگرہ خیر سے گزرے گوہرؔ
آ گئی رات وہی چاند گہن ہونے کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام