الجھا نہ مرے آج کا دامن کبھی کل سے

غزل| اکبرؔ الہ آبادی انتخاب| بزم سخن

الجھا نہ مرے آج کا دامن کبھی کل سے
مانگی نہ مرے دل نے مدد طولِ امل سے
ان کی نگہِ مست ہے لبریز معانی
ملتی ہوئی تاثیر میں حافظؔ کی غزل سے
ادراک نے آنکھیں شبِ اوہام میں کھولیں
واقف نہ ہوا روشنیٔ صبحِ ازل سے
قرآن ہے شاہد کہ خدا حسن سے خوش ہے
کس حسن سے یہ بھی تو سنو حسنِ عمل سے
حکم آیا خموشی کا تو بس حشر تلک چپ
عظمت ترے پیغام کی ظاہر ہے اجل سے
درجہ متحیر کا ہے بے خود سے فروتر
ہے روح کو امید ترقی کی اجل سے
بحثِ کہن و نو میں سمجھتا نہیں اکبرؔ
جو ذرہ ہے موجود ہے وہ روزِ ازل سے
ہو دعویٔ توحید مبارک تمہیں اکبرؔ
ثابت بھی کرو اس کو مگر طرزِ عمل سے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام