وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد

نعت| آسیؔ غازی پوری انتخاب| بزم سخن

وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
کہ تیرے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد
شبِ وصال بیانِ غمِ جدائی کیا
فضول ہے گلۂ زخم التیام کے بعد
وہاں بھی وعدۂ دیدار اس طرح ٹالا
کہ خاص لوگ طلب ہوں گے بارِ عام کے بعد
گناہ گار کی سن لو تو صاف صاف یہ ہے
کہ لطفِ رحم و کرم کیا پھر انتقام کے بعد
طلب تمام ہو مطلوب کی اگر حد ہو
لگا ہوا ہے یہاں کوچ ہر مقام کے بعد
وہ خط وہ چہرہ وہ زلفِ سیاہ تو دیکھو
کہ شام صبح کے بعد آئے صبح شام کے بعد
تجھے کہے کوئی کیوں کر نہ غیرتِ عیسی
رہا نہ ہوش کسی کو ترے کلام کے بعد
پیام بر کو روانہ کیا تو رشک آیا
نہ ہم کلام ہو اس سے مرے کلام کے بعد
تمام ہوں ابھی جھگڑے یہ لن ترانی کے
دکھا دو جلوہ خدارا اگر کلام کے بعد
ابھی تو دیکھتے ہیں ظرف بادہ خواروں کا
سبو و خم کی بھی ٹھہرے گی دورِ جام کے بعد

الٰہی آسیِؔ بیتاب کس سے چھوٹا ہے
کہ خط میں روزِ قیامت لکھا ہے نام کے بعد

کچھ نسخوں میں اس طرح دوسرا اور تیسرا مصرع درج ہے : { تمہارے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد } / { شبِ وصال بیانِ غمِ فراق عبث }


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام