ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو

غزل| فناؔ نظامی کانپوری انتخاب| بزم سخن

ایسا بننا سنورنا مبارک تمہیں کم سے کم اتنا کہنا ہمارا کرو
چاند شرمائے گا چاندنی رات میں یوں نہ زلفوں کو اپنی سنوارا کرو
یہ تبسّم یہ عارض یہ روشن جبیں یہ ادا یہ نگاہیں یہ زلفیں حسیں
آئینے کی نظر لگ نہ جائے کہیں جانِ جاں اپنا صدقہ اتارا کرو
دل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے موت آنے سے پہلے ہی مر جائیں گے
یہ ادا دیکھنے والے لٹ جائیں گے یوں نہ ہنس ہنس کے دلبر اشارہ کرو
فکرِ عقبی کی مستی اتر جائے گی توبہ ٹوٹی تو قسمت سنور جائے گی
تم کو دنیا میں جنت نظر آئے گی شیخ جی مے کدے کا نظارہ کرو
خوبصورت گھٹاؤں بھری رات میں لطف اٹھایا کرو ایسی برسات میں
جام لے کر چھلکتا ہوا ہاتھ میں مے کدے میں بھی اک شب گزارا کرو
کام آئے نہ مشکل میں کوئی یہاں مطلبی دوست ہیں مطلبی یار ہیں
اس جہاں میں نہیں کوئی اہلِ وفا اے فناؔ اس جہاں سے کنارہ کرو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام