وہ مجھ کو دستیاب بڑی دیر تک رہا

غزل| اشفاق احمد صائمؔ انتخاب| قتیبہ جمال

وہ مجھ کو دستیاب بڑی دیر تک رہا
میں اس کا انتخاب بڑی دیر تک رہا
دیکھا تھا اس نے مڑ کے مجھے اک نظر تو پھر
آنکھوں میں اضطراب بڑی دیر تک رہا
خوشبو بھی قید ہو گئی لفظوں کے جال میں
خط میں وہ اک گلاب بڑی دیر تک رہا
چہرے پہ پھیلنے لگی تعبیر کی تھَکن
پلکوں پہ ایک خواب بڑی دیر تک رہا
پہلے پہل تو عشق کے آداب یہ بھی تھے
میں ، آپ ، وہ ، جناب بڑی دیر تک رہا
بارش کی طرح مجھ پہ برستا رہا وہ شخص
بن کر وہ اک سحاب بڑی دیر تک رہا
پھر صبح تک ہی چھت پہ ستارے مقیم تھے
کھڑکی میں ماہ تاب بڑی دیر تک رہا
اس کے سوال پر سبھی الفاظ مر گئے
اشکوں میں پھر جواب بڑی دیر تک رہا

گن گن کے مجھ پہ کتنے وہ احسان کر گیا
پوروں پہ پھر حساب بڑی دیر تک رہا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام