اک شخص کو سنا تھا کبھی بولتے ہوئے

غزل| ناصرؔ بشیر انتخاب| بزم سخن

اک شخص کو سنا تھا کبھی بولتے ہوئے
اس روز سے لبوں پہ ہیں تالے پڑے ہوئے
خالی لفافے بھیجتے رہتے ہیں ہم اسے
الماریوں میں بند ہیں سب خط لکھے ہوئے
منزل سے دور رہنے کا دکھ کس لئے نہ ہو
اک عمر ہو گئی ہمیں گھر سے چلے ہوئے
کالک چھپائی جا نہ سکی جن سے سوچ کی
وہ بھی پہن کے آئے ہیں کپڑے دھلے ہوئے
شاید اکائی ذہن کی تقسیم ہو گئی
ہم شعر بھولنے لگے اپنے کہے ہوئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام