دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤ گے کیا

غزل| لیاقت علی عاصمؔ انتخاب| بزم سخن

دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤ گے کیا
ایک دن گھر نہیں جاؤ گے تو مر جاؤ گے کیا
پیڑ نے چاند کو آغوش میں لے رکھا ہے
میں تمہیں روکنا چاہوں تو ٹھہر جاؤ گے کیا
یہ زمستانِ تعلق یہ ہوائے قربت
آگ اوڑھو گے نہیں یونہی ٹھٹھر جاؤ گے کیا
یہ تکلم بھری آنکھیں یہ ترنّم بھرے ہونٹ
تم اسی حالتِ رسوائی میں گھر جاؤ گے کیا
لوٹ آؤ گے مرے پاس پرندے کی طرح
مری آواز کی سرحد سے گزر جاؤ گے کیا
چھوڑ کر ناؤ میں تنہا مجھے عاصمؔ تم بھی
کسی گمنام جزیرے پہ اُتر جاؤ گے کیا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام