ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی

غزل| زہرہؔ نگاہ انتخاب| بزم سخن

ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی
دونوں فرض نبھا کر اس نے ساری عمر عبادت کی
دستِ طلب کچھ اور بڑھاتے ہفت اقلیم بھی مل جاتے
ہم نے تو کچھ ٹوٹے پھوٹے جملوں ہی پہ قناعت کی
شہرت کے گہرے دریا میں ڈوبے تو پھر ابھرے نہیں
جن لوگوں کو اپنا سمجھا جن لوگوں سے محبت کی
ایک دوراہا ایسا آیا دونوں ٹوٹ کے گر جاتے
بچوں کے ہاتھوں نے سنبھالا بوڑھوں ہی نے حفاظت کی

جامۂ الفت بنتے آئے رشتوں کے دھاگوں سے ہم
عمر کی قینچی کاٹ گئی اب کاہے کو اتنی محنت کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام