یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جاؤ

غزل| پروینؔ شاکر انتخاب| سید ریّان

یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جاؤ
وہیں سے لوٹ جانا تم جہاں بیزار ہو جاؤ
ملاقاتوں میں وقفہ اس لئے ہونا ضروری ہے
کہ تم اک دن جدائی کے لئے تیار ہو جاؤ
بہت جلدی سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کو
بہت آسان ہو تھوڑے بہت دشوار ہو جاؤ
بلا کی دھوپ سے آئی ہوں میرا حال تو دیکھو
بس اب ایسا کرو تم سایۂ دیوار ہو جاؤ

ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھ بھی لینا حالِ دل اپنا
مگر لکھنا تبھی جب لائقِ اظہار ہو جاؤ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام