ہم تو دیوانے ہیں رمزیں نہ کنایہ جانیں

غزل| افتخار عارفؔ انتخاب| بزم سخن

ہم تو دیوانے ہیں رمزیں نہ کنایہ جانیں
جُز غمِ عشق ہر اک زخم کو مایا جانیں
کج کلاہی پہ نہ جائیں کہ یہ سب آپ کی نذر
شہِ خوباں ہمیں بس اپنی رعایا جانیں
آج کے بعد تو ہم پر بھی یہ لازم ہے کہ ہم
اپنی بوئی ہوئی فصلوں کو پرایا جانیں
ہم سے کیا کون سا سورج ہے سرِ بام بلند
ہم تو وہ لوگ ہیں ہر دھوپ کو سایہ جانیں
بات کہنے کی نہیں ہے مگر اے کاش کہ لوگ
زیست کو وحشتِ ہستی کا کرایہ جانیں
خیمۂ صبر سے ٹکرا کے پلٹنے لگے تیر
اب انھیں سینۂ قاتل میں در آیا جانیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام