نہ ہم اپنے نہ وہ اپنے نہ دل اپنا نہ راز اپنا

غزل| عبد العزیز فطرتؔ انتخاب| ابو الحسن علی

نہ ہم اپنے نہ وہ اپنے نہ دل اپنا نہ راز اپنا
من و تو کے جہاں میں ہے یہی بس امتیاز اپنا
زباں ان کی ہے ذکر ان کا خیال ان کا ہے یاد ان کی
نہ حرفِ نغمہ اپنا ہے نہ کوئی تارِ ساز اپنا
نہیں معلوم کہ کون آئے گا کب آئے گا لیکن
درِ دیدہ بھی وا ہے اور درِ دل بھی ہے باز اپنا
غمِ جاں مایۂ رحمت غمِ جاں دولتِ تسکیں
یہی کچھ کائنات اپنی یہی کچھ برگ و ساز اپنا
بحمد اللہ اپنی چشمِ تر ہے با وضو دائم
بحمد اللہ دل ہر دم ہے مصروفِ نماز اپنا
دل اپنا صاف ہے مانندِ ماہِ ضو فشاں فطرتؔ
عیاں ہیں سب پہ اور رکھتے نہیں ہیں کوئی راز اپنا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام