یہ لازمی نہیں بانہوں کے درمیاں بھی رہے

غزل| رحمان فارسؔ انتخاب| بزم سخن

یہ لازمی نہیں بانہوں کے درمیاں بھی رہے
مری دعا ہے کہ تو خوش رہے جہاں بھی رہے
یہی بہت ہے کہ نظروں کے سامنے ہے وہ شخص
کہاں لکھا ہے کہ وہ مجھ پہ مہرباں بھی رہے
تو جاتے جاتے مجھے ایسا زخم دیتا جا
کہ درد بھی رہے تا عمر اور نشاں بھی رہے
نگاہِ یار نے کل یوں سنبھل کے دیکھا مجھے
کہ تذکرہ بھی نہ ہو اور داستاں بھی رہے

نبھا رہا ہے تعلق وہ اس طرح فارسؔ
کہ دوستی بھی لگے عشق کا گماں بھی رہے!


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام