'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'

نعت| رحمان فارسؔ انتخاب| بزم سخن

'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'
'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'
اشکوں کی روانی سے عجب حشر بپا ہے
گھر گھر میں شب و روز فقط آہ و بکا ہے
جس سمت نظر کیجے عزا خانہ کھلا ہے
کیا کاتبِ تقدیر ہمیں بھول گیا ہے؟
'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'
ہے سارا جہاں درپئے آزار ہمارے
بجھتے ہی چلے جاتے ہیں امّت کے ستارے
نقصان پہ نقصان خساروں پہ خسارے
دے دیجے دعا تاکہ خدا حال سنوارے
یہ وقت غلامانِ محمد پہ کڑا ہے!
'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'
اے سیّدِ لولاک! دہائی ہے دہائی
ملتی ہی نہیں غم کے اسیروں کو رہائی
اس دیس میں غالب ہے بھلائی پہ برائی
ہے برسرِ پیکار یہاں بھائی سے بھائی
ہر صحن میں ایک آدھ جواں لاشہ گڑا ہے!
'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'
اے خاصۂ خاصانِ رسل! آپ پہ قرباں
اُمی و ابی دولت و املاک دل و جاں
کچھ کیجے کہ پھرتے ہیں سبھی چاک گریباں
کلفت کی دوا ہے نہ کوئی درد کا درماں
ہمدرد فقط آپ کا نقشِ کفِ پا ہے!
'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'
آپ آئیں تو ساتھ آئیں محبت کی ہوائیں
گونجیں طَلَعَ البَدرُ عَلینَا کی صدائیں
مہکیں وَجَبَ الشُکرُ عَلَینَا سے فضائیں
چھٹ جائیں غم و یاس کی تاریک گھٹائیں
امید کا بس ایک یہی رستہ بچا ہے!
'اے خاصۂ خاصانِ رسل! وقتِ دعا ہے'


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام