دل سے آتی ہے ہمیں ایک صدائے افسوس

غزل| شاہانہؔ ناز انتخاب| بزم سخن

دل سے آتی ہے ہمیں ایک صدائے افسوس
ہم نے کیوں کر کیا افسوس برائے افسوس
اس نے پیروں تلے روندا ہے زرِ الفت کو
عمر بھر اس سے کہو اب وہ کمائے افسوس
جس نے جیون میں کبھی قدر نہیں کی میری
اب وہ ماتم کیے پھرتا ہے کہ ہائے افسوس
ہائے افسوس جسے ہم نے پکارا تھا کبھی
اب وہ گلیوں میں لگاتا ہے ندائے افسوس
جب سے وہ دور ہوا تب سے یہی عالم ہے
چار جانب مرے پھیلی ہے فضائے افسوس
اب مقدر میں ہمارے ہے فقط پچھتاوا
اب تو چارہ ہی نہیں کوئی سوائے افسوس

اس نے جب توڑ دیا میرا بھرم شاہانہؔ
کون اب دل کی اسے بات سنائے افسوس


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام