شرحِ فراق مدحِ لبِ مشکبو کریں

غزل| فیض احمد فیضؔ انتخاب| بزم سخن

شرحِ فراق مدحِ لبِ مشکبو کریں
غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں
یار آشنا نہیں کوئی ٹکرائیں کس سے جام
کس دل ربا کے نام پہ خالی سبو کریں
سینے پہ ہاتھ ہے نہ نظر کو تلاشِ بام
دل ساتھ دے تو آج غمِ آرزو کریں
کب تک سنے گی رات کہاں تک سنائیں ہم
شکوے گلے سب آج ترے روبرو کریں
ہمدم حدیثِ کوئے ملامت سنائیو
دل کو لہو کریں یا گریباں رفو کریں
آشفتہ سر ہیں محتسبو منہ نہ آئیو
سر بیچ دیں تو فکرِ دل و جاں عدو کریں

'تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو'
'دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں'


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام