کیا خبر تھی ناگہاں تم بدگماں ہو جاؤ گے

غزل| افضلؔ پیشاوری انتخاب| بزم سخن

کیا خبر تھی ناگہاں تم بدگماں ہو جاؤ گے
اور نگاہِ شوق کی حد تک نہاں ہو جاؤ گے
تم سے تو مجھ کو کبھی ایسی توقع ہی نہ تھی
مہرباں ہوتے ہوئے نامہرباں ہو جاؤ گے
ابتدائی منزلوں میں چھوڑ دو گے ساتھ تم
اور ہمیشہ کے لئے دامن کشاں ہو جاؤ گے
ہوگا ایسا بھی تغیّر یہ کسے معلوم تھا
بن کے تم آرامِ جاں آلامِ جاں ہو جاؤ گے
اس قدر ہو جائے گی دوری یقیں مجھ کو نہ تھا
رفتہ رفتہ تم میرے وہم و گماں ہو جاؤ گے
درپۂ آزار ہو جاؤ گے تم میرے لئے
دشمنِ ارماں بشکلِ آسماں ہو جاؤ گے

وہم تک مجھ کو نہیں تھا ایسا ہوگا انقلاب
دیکھ کر ناشاد مجھ کو شادماں ہو جاؤ گے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام