چھوڑ جانے پہ پرندوں کی مذمت کی ہو

غزل| احمؔد خلیل انتخاب| بزم سخن

چھوڑ جانے پہ پرندوں کی مذمت کی ہو
تم نے دیکھا ہے کبھی پیڑ نے ہجرت کی ہو
جھولتی شاخ سے چپ چاپ جدا ہونے پر
زرد پتوں نے ہواؤں سے شکایت کی ہو
اب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ کب آخری بار
دل نے کچھ ٹوٹ کے چاہا کوئی حسرت کی ہو
عمر چھوٹی سی مگر شکل پہ جھریاں اتنی
عین ممکن ہے کبھی ہم نے محبت کی ہو
ایسا ہمدرد ترے بعد کہاں تھا جس نے
لغزشوں پر بھی مری کھل کے حمایت کی ہو
دل شکستہ ہے کوئی ایسا ہنر مند بتا
جس نے ٹوٹے ہوئے شیشوں کی مرمت کی ہو

شب کے دامن میں وہی نور بھریں گے احمؔد
جن چراغوں نے اندھیرے سے بغاوت کی ہو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام