نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے

غزل| اظہار اثؔر انتخاب| بزم سخن

نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے
سورج تیرے بدن کا بڑا شوخ و شنگ ہے
تاریکیوں کے پار چمکتی ہے کوئی شے
شاید مرے جنونِ سفر کی امنگ ہے
کتنے غموں کا بار اٹھائے ہوئے ہے دل
ایک زاویہ سے شیشۂ نازک بھی سنگ ہے
صحرا کی گود میں بھی ملیں گے بہت سے پھول
یہ اپنے اپنے طور پہ جینے کا ڈھنگ ہے
شاید جنوں ہی اب تو کرے رہبری اثرؔ
ہم اس مقام پر ہیں جہاں عقل دنگ ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام