کوئی بہار کی خاطر کوئی خزاں کے لئے

غزل| جمیل الدین عالیؔ انتخاب| بزم سخن

کوئی بہار کی خاطر کوئی خزاں کے لئے
بس ایک میں ہی رہا صرف گلستاں کے لئے
الٰہی مجھ سے نظر چھین لے کہ اہلِ نظر
تمام عمر تڑپتے ہیں راز داں کے لئے
مسرتیں جو ملیں تیرے لطفِ پیہم سے
مچل رہی ہیں کسی جورِ ناگہاں کے لئے
مجھے ہیں خار سے کچھ خاص نسبتیں کہ یہ گل
بہار میں نہ کھلا رونقِ خزاں کے لئے
ہمیں ان اہلِ سخن میں نہ کر شمار کہ یہ
فغاں بھی کرتے ہیں خوش وقتئ فغاں کے لئے
کریں نہ ذکر تمہارا تو کیا کریں کہ ہمیں
کچھ اور مل نہ سکا اپنی داستاں کے لئے
ہمارے دیس میں ایران و نجد سے استاد
بلائے جاتے ہیں تعلیمِ عاشقاں کے لئے
ہمارے شہر میں فن کے اجارہ داروں نے
کچل رکھا ہے دلوں کو فقط زباں کے لئے

ہم اپنے دیس اور اپنے ہی شہر میں عالیؔ
گدا گری پہ ہیں مجبور سوزِ جاں کے لئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام