دل کو اب ہجر کے لمحات میں ڈر لگتا ہے

غزل| آشوؔ مشرا انتخاب| بزم سخن

دل کو اب ہجر کے لمحات میں ڈر لگتا ہے
گھر اکیلا ہو تو پھر رات میں ڈر لگتا ہے
ایک تصویر سے رہتا ہوں مخاطب گھنٹوں
جب بھی تنہائی کے حالات میں ڈر لگتا ہے
میری آنکھوں سے مرے جھوٹ عیاں ہوتے ہیں
اس لیے تجھ سے ملاقات میں ڈر لگتا ہے
لمحۂ قرب میں لگتا ہے بچھڑ جائیں گے
ہاتھ جب بھی ہو ترے ہاتھ میں ڈر لگتا ہے
آج کل میں انہیں جلدی ہی بدل دیتا ہوں
آج کل دل کے مکانات میں ڈر لگتا ہے
جسم کی آگ کو بارش سے ہوا ملتی ہے
ساتھ میں تو ہو تو برسات میں ڈر لگتا ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام