تیری قربت باعثِ ویرانئ دل ہوگئی

غزل| آغا سرخوؔش قزلباش انتخاب| بزم سخن

تیری قربت باعثِ ویرانئ دل ہوگئی
شمع کے جلتے ہوئے اندھیر محفل ہوگئی
اپنی بربادی کا اب احساس تک جاتا رہا
تیری مرضی جب مری قسمت میں شامل ہوگئی
موت ہے تیرا تغافل اے نگاہِ زخم ساز
اب تو بےچینی مری فطرت میں شامل ہوگئی
خوش گمانی پر مری مجھ کو ملا یہ حکمِ دوست
اب تری امید مٹ جانے کے قابل ہوگئی
رحم کر میرے گدازِ قلب پر اے چشمِ حسن
تیری پہلی ہی نظر جزوِ رگِ دل ہوگئی
ہوگئی آخر کو تکمیلِ بہارِ جاوداں
جب نگاہِ عشق اس جلوے میں شامل ہوگئی

دوست کیا سرخوؔش مری حالت پہ دشمن رو دیئے
زندگی اب پیار کر لینے کے قابل ہوگئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام