شام سے آنکھ میں نمی سی ہے

غزل| سمپورن سنگھ گلزارؔ انتخاب| بزم سخن

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
دفن کردو ہمیں کہ سانس بھی لیں
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے
کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے
کوئی رشتہ نہیں رہا پھر بھی
ایک تصویر لازمی سی ہے
آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام