رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے

غزل| نہالؔ سیوہاروی انتخاب| بزم سخن

رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے
پھر وہ کیا بات ہے منسوب ہوں میخانے سے
اہلِ میخانہ سلیقے سے پئیں آبِ حیات
ورنہ پھر موت ہے چھلکے گی جو پیمانے سے
ایک عالم سے جدا مصلحتیں ہیں اس کی
کون ہر بات پہ الجھے ترے دیوانے سے
خرد آشوب ہے ہر نکتۂ عرفانِ حیات
اور بڑھتا ہے جنوں عقل کے بڑھ جانے سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام