ہنسیں گے مجھ پر وہی کہ جن کو شعورِ حال چمن نہیں ہے

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

ہنسیں گے مجھ پر وہی کہ جن کو شعورِ حال چمن نہیں ہے
میں چاک دامن جو پھر رہا ہوں یہ میرا دیوانہ پن نہیں ہے
خموش میں اس لئے نہیں ہوں کہ دولتِ فکر و فن نہیں ہے
بہت سخن ہائے گفتنی ہیں مگر مجالِ سخن نہیں ہے
ہے مشورہ دوستوں کو میرا کہ کم نہ ہو گرمئ تمنا
چراغ خلوت ہی میں جلاؤ اگر کوئی انجمن نہیں ہے
زمانہ آنے تو دو جنوں کا ضرور کچھ دھجیاں اڑیں گی
قبائے رنگیں تو ہے کسی کی اگر مرا پیرہن نہیں ہے
ستم ہے ، اہلِ حرم ابھی تک مغالطے میں پڑے ہوئے ہیں
وہ شیخ اس دور میں کہاں ہے جو بندۂ برہمن نہیں ہے
غزل جو سنتا ہے میری عاجؔز وہ مجھ کو حیرت سے دیکھتا ہے
کہ دل پہ گزری ہے کیا قیامت مگر جبیں پر شکن نہیں ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام