ان کے جلوؤں پہ ہمہ وقت نظر ہوتی ہے

غزل| فناؔ بلند شہری انتخاب| بزم سخن

ان کے جلوؤں پہ ہمہ وقت نظر ہوتی ہے
کوچۂ یار میں یوں اپنی بسر ہوتی ہے
جانے کیا چیز محبت کی نظر ہوتی ہے
وہ جدھر ہوتے ہیں دنیا ہی ادھر ہوتی ہے
ہوش والے میری وحشت کو بھلا کیا سمجھیں
ان کے دیوانوں کو عالم کی خبر ہوتی ہے
عشق میں چاند ستاروں کی حقیقت کیا ہو
جلوۂ یار پہ قربان سحر ہوتی ہے
آپ کی یاد سے ہوتا ہے مرا دل روشن
آپ کو دیکھ کے بیدار نظر ہوتی ہے
میری ان کو نہ خبر ہو یہ کوئی بات نہیں
ان کو تو سارے زمانے کی خبر ہوتی ہے
جذبۂ عشق میں جنت کی تمنا کیسی
یہ بلندی تو مری گردِ سفر ہوتی ہے
ہیچ ہوتی ہے نگاہوں میں متاعِ کونین
میرے دلبر کی نظر جب بھی ادھر ہوتی ہے
میرے دامن میں سما جاتے ہیں دونوں عالم
میرے جاناں کی نظر جب بھی ادھر ہوتی ہے
اور کیا ہوگی مرے عشق کی معراج فناؔ
زندگی یار کے قدموں میں بسر ہوتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام