نقشِ کہن ۔ ۔ ! شانوں پہ کس کے اشک بہایا کریں گی آپ؟

نظم| جونؔ ایلیا انتخاب| قتیبہ جمال

شانوں پہ کس کے اشک بہایا کریں گی آپ؟
روٹھے گا کون؟ کس کو منایا کریں گی آپ؟
وہ جا رہا ہے صبحِ محبت کا کارواں
اب شام کو کہیں بھی نہ جایا کریں گی آپ
اب کون خود پرست ستائے گا آپ کو
کس بے وفا کے ناز اٹھایا کریں گی آپ
پہروں شبِ فراق میں تاروں کو دیکھ کر
شکلیں مٹا مٹا کے بنایا کریں گی آپ
گمنام الجھنوں میں گزاریں گی رات دن
بیکار اپنے جی کو جلایا کریں گی آپ
اب لذتِ سماعتِ رہرو کے واسطے
اونچے سروں میں گیت نہ گایا کریں گی آپ
ہم جولیوں کو اپنی بسوزِ تصورات
ماضی کے واقعات سنایا کریں گی آپ
اب وہ شرارتوں کے زمانے گزر گئے
چونکے گا کون؟ کس کو ڈرایا کریں گی آپ؟
فرقت میں دورِ گوشہ نشینی بھی آئے گا
ملنے سہیلیوں کے نہ جایا کریں گی آپ
غصے میں نوکروں سے بھی الجھیں گی بار بار
معمولی بات کو بھی بڑھایا کریں گی آپ
پھر اس کے بعد ایک وہ منزل بھی آئے گی
دل سے میرا خیال ہٹایا کریں گی آپ
حالاتِ نو بہ نو کے مسلسل ہجوم میں
کوشش سے اپنے جی کو لگایا کریں گی آپ
آئے گا پھر وہ دن بھی تغیر کے دور میں
دل میں کوئی خلش ہی نہ پایا کریں گی آپ
نقشِ کہن کو دل سے مٹانا ہی چاہیئے
گزرے ہوئے دنوں کو بھلانا ہی چاہیئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام