گیسوؤں کو چہرے پر آپ نے بکھیرا ہے

غزل| حسرتؔ موہانی انتخاب| بزم سخن

گیسوؤں کو چہرے پر آپ نے بکھیرا ہے
بادلوں کے سائے میں چاند کا بسیرا ہے
کیا عجب جو ایسے میں توڑ دے کوئی توبہ
جام بھی لبالب ہے ابر بھی گھنیرا ہے
تو بچائے جا دامن میں نہ باز آؤں گا
میرا عشق میرا ہے تیرا حسن تیرا ہے
تیری زلف سے دل کو یوں لگاؤ ہے جیسے
تیری زلف ناگن ہے دل میرا سپیرا ہے
ان کی زلفِ برہم میں عارضوں کو کیا دیکھوں
چاند پاس ہے لیکن دور تک اندھیرا ہے
ان دنوں مزاج اے دوست اس طرح سے حسرتؔ کا
دل میں غم زمانے کا لب پہ نام تیرا ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام