محبت اضطراری کیفیت کا نام ہے شاید

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

محبت اضطراری کیفیت کا نام ہے شاید
مرے معصوم دل پر حُسن کا الزام ہے شاید
وگر نہ اس قدر اللہ مجھ کو آزماتا کیوں
مری تقدیر میں کوئی بڑا انعام ہے شاید
وہ میرے دل کے دروازے پہ دستک دیتا رہتا ہے
اسے بھی اے محبت! تجھ سے کوئی کام ہے شاید
ذرا بھی اہمیت دیتا نہیں ہے میرے اشکوں کو
ابھی تک اس لئے وہ شخص تشنہ کام ہے شاید
نہ جانے کیا تردّد ہے اُسے مے پیش کرنے میں
مرے ساقی کے ہاتھوں میں شکستہ جام ہے شاید
محبت بانٹتا پھرتا ہے اکثر حسن والوں میں
اسی اک وجہ سے وہ شہر میں بدنام ہے شاید

مجھے ابنِ حسؔن کوئی دعائیں تک نہیں دیتا
مسلسل حق بیانی کا یہی انجام ہے شاید


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام