یاد کر وہ دن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا

غزل| حسرتؔ موہانی انتخاب| بزم سخن

یاد کر وہ دن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا
باوجودِ حسن تو آگاہِ رعنائی نہ تھا
عشقِ روز افزوں پہ اپنے مجھ کو حیرانی نہ تھی
جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا
دید کے قابل تھی میرے عشق کی بھی سادگی
جب کہ تیرا حسن سرگرمِ خود آرائی نہ تھا
کیا ہوئے وہ دن کہ محوِ آرزو تھے حسن و عشق
ربط تھا دونوں میں گو ربطِ شناسائی نہ تھا

تو نے حسرتؔ کی عیاں تہذیبِ رسمِ عاشقی
اس سے پہلے اعتبارِ شانِ رسوائی نہ تھا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام