مکاں میرا ازل سے ڈھونڈھتی پھرتی تھی ویرانی

غزل| حافظؔ ولایت اللہ انتخاب| سید ریّان

مکاں میرا ازل سے ڈھونڈھتی پھرتی تھی ویرانی
نہایت شوق سے کی دل نے رنج و غم کی مہمانی
قرار اس کو نہیں ملتا سنگھار اس کا نہیں بنتا
مرے دل سے ترے گیسو نے سیکھی ہے پریشانی
خطائے فاش ہے ہم نے جفا کو کیوں جفا سمجھا
قیامت تک نہ جائے گی ہماری یہ پشیمانی
بتائیں کیا تمہاری اک نہیں سے ہم پہ کیا گزری
امیدیں تھیں ہزاروں ہائے جن پر پھر گیا پانی
عدو کے قول کی تم نے ہمیشہ پاسداری کی
ہماری بات لیکن آج تک اک بھی نہیں مانی
نظر آتا ہے آساں سب جسے دشوار کہتے ہیں
طریقِ عشق میں ہر ایک دشواری ہے آسانی

مزہ دیتا نہیں حافظؔ رخ و گیسو کا نظارہ
مثالِ آئینہ جب تک نہ ہو آنکھوں میں حیرانی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام