وفا ہو یا جفا ہو حسرتِ بالیدہ ہے وہ بھی

غزل| نشورؔ واحدی انتخاب| بزم سخن

وفا ہو یا جفا ہو حسرتِ بالیدہ ہے وہ بھی
محبت جس کو کہتے ہیں گلِ ناچیدہ ہے وہ بھی
شکستِ دلبری ہے شاید اک محبوب کا پیکر
ادائے بے نیازی ہے مگر غم دیدہ ہے وہ بھی
نظر پھیرے ہوئے ملتا ہے رستے کا ہر اک ساتھی
جسے ہم دوست سمجھے تھے نظر دزدیدہ ہے وہ بھی
سبھی منکر تھے ، آخر نظمِ دوراں لے لیا ہم نے
سیاست جس کو کہتے ہیں غلط بخشیدہ ہے وہ بھی

خود اپنے فیصلے لپٹے ملے ہیں اپنے دامن سے
ارادہ زیست ہے لیکن بخود پیچیدہ ہے وہ بھی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام