چین اب مجھ کو تہِ دام تو لینے دیتے

غزل| سیف الدین سیفؔ انتخاب| بزم سخن

چین اب مجھ کو تہِ دام تو لینے دیتے
تیرے فتنے کہیں آرام تو لینے دیتے
ہاتھ بھی تیری نگاہوں نے اٹھانے نہ دیا
دلِ بے تاب ذرا تھام تو لینے دیتے
پل میں منزل پہ اڑا لائے فنا کے جھونکے
لطف رہ رہ کے بہر گام تو لینے دیتے
آپ نے اس کا تڑپنا بھی گوارا نہ کیا
دلِ مضطر سے کوئی کام تو لینے دیتے
موت بھی بس میں نہیں ہے ترے مجبوروں کی
زندگی میں کوئی الزام تو لینے دیتے
سیفؔ ہر بار اشاروں میں کیا اس کو خطاب
لوگ اس بت کا مجھے نام تو لینے دیتے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام