در پردہ جفاوؤں کو اگر جان گئے ہم

غزل| سیف الدین سیفؔ انتخاب| بزم سخن

در پردہ جفاوؤں کو اگر جان گئے ہم
تم یہ نہ سمجھنا کہ بُرا مان گئے ہم
اب اور ہی عالم ہے جہاں کا دلِ ناداں
اب ہوش میں آئے تومری جان گئے ہم
پلکوں پہ لرزتے ہوئے تارے سے یہ آنسو
ائے حسنِ پشیماں ترے قربان گئے ہم
ہم اور ترے حسنِ تغافل سے بگڑتے
جب تو نے کہا مان گئے مان گئے ہم
بدلا ہے مگر بھیس غمِ عشق کا تو نے
بس ائے غمِ دوراں تجھے پہچان گئے ہم
ہے سیفؔ بس اتنا ہی تو افسانۂ ہستی
آئے تھے پریشان پریشان گئے ہم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام