یہاں کسی نے چراغِ وفا جلایا تھا

غزل| نورؔ بجنوری انتخاب| بزم سخن

یہاں کسی نے چراغِ وفا جلایا تھا
تبھی یہ غم کدۂ دل بھی جگمگایا تھا
جنوں کی شوخ اداوؤں نے فاش کر ہی دیا
وہ ایک راز خرد نے جسے چھپایا تھا
شبِ بہار کی شہزادیو! خبر ہے تمہیں
ابھی ابھی کوئی ناشاد مسکرایا تھا
سلگ رہی ہیں امنگیں تو سوچتا ہوں میں
بہت ہی خشک تری زلفوں کا نرم سایہ تھا
یہ ماہتاب سے کس نے مجھے صدا دی تھی
یہ کون دور سے مرے قریب آیا تھا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام