یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں
یہاں خود اپنے لئے بھی دعا کسی کی نہیں
خزاں میں چاک گریباں تھا میں بہار میں تو
مگر یہ فصلِ ستم آشنا کسی کی نہیں
سب اپنے اپنے فسانے سناتے جاتے ہیں
نگاہِ یار مگر ہم نوا کسی کی نہیں
میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں
فرازؔ اپنی جگر کاویوں پہ ناز نہ کر
کہ یہ متاعِ ہنر بھی سدا کسی کی نہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام